فقہاء اسلام کا اس پر اتفاق ہے کہ ایسی جرابوں پر تو مسح جائز ہے جو جوتے میں ہوں یعنی (پاک )جوتوں سمیت جرابوں پر مسح کرنا یا جب ان جرابوں کے اوپر اور نیچے چمڑا لگا ہو
البتہ عام اونی جرابوں پر مسح کے بارے میں اختلاف ہے
امام مالک اور امام شافعی رح کے نزدیک عام جرابوں پر مسح جائز نہیں جب تک کے ان کے اوپر نیچے چمڑا نہ لگا ہو یا جوتوں میں نہ ہوں
امام ابو یوسف ،امام محمد اور امام احمد بن حنبل رح کے نزدیک ایسی مضبوط اورموٹی جرابوں(ثخین) پر مسح جائز ہے جو بغیر باندھے پاؤں کے ساتھ چمٹی رہیں ، کم از کم تین میل ان میں چلا جاسکےاور ان سے آرپار دکھائی نہ دےامام ابوحنیفہ نے بھی آخرعمر میں اسی طرف رجوع کرلیا تھا
ظاہریہ اور کچھ دور حاضر کے حنبلی علماء کے نزدیک ہر قسم موٹی پتلی جرابوں پر مسح جائز ہے
جرابوں پر مسح کی روايات اور صحابہ
جرابوں پر مسح کے منکرین فقہاء کے دلائل
کسی بھی صحیح حدیث میں حضور ﷺ سے موزوں پر مسح ثابت نہیں اس بارے میں صرف چار روایات ہیں مگر وہ سب قابل استدلال نہیں کیونکہ وہ روایات مکمل درجہ صحت تک نہیں پہنچیں
پہلی روایت
حضرت مغیرہ بن شعبہ والی ابوداؤد کی روایت ہے مگر اس كے بارے ميں تو امام بيهقي لكهتے هيں
قال عبد الرحمن بن مهدى قلت لسفيان الثورى : لو حدثتنى بحديث أبى قيس عن هزيل ما قبلته منك. فقال سفيان : الحديث ضعيف أو واه أو كلمة نحوها. وأخبرنا أبو عبد الله الحافظ وأبو سعيد : محمد بن موسى قالا حدثنا أبو العباس : محمد بن يعقوب قال سمعت عبد الله بن أحمد بن حنبل يقول حدثت أبى بهذا الحديث فقال أبى : ليس يروى هذا إلا من حديث أبى قيس. قال أبى : أبى عبد الرحمن بن مهدى أن يحدث به يقول هو منكر
یعنی سفیان ثوری نے ضعیف اور امام احمدنے منکر قرار دیا ہے
مگر تعجب هے كه علامه الباني نے صحيح وضعيف سنن النسائي میں اس روايت كو كيسے صحيح قرارديا هے [1]
دوسری روایت
ابو موسی اشعری کی ہے مگر اس کے بارے میں امام بیہقی لکھتے ہیں
قال أبو داود وروى هذا أيضا عن أبى موسى الأشعرى عن النبى -صلى الله عليه وسلم- وليس بالمتصل ولا بالقوى.
یعنی یہ روایت متصل ہے اور نہ ہی قوی ہے
مزید لکھتے ہیں
الضحاك بن عبد الرحمن لم يثبت سماعه من أبى موسى وعيسى بن سنان ضعيف لا يحتج به. وأخبرنا أبو عبد الله الحافظ حدثنا أبو العباس بن يعقوب حدثنا العباس بن محمد قال سمعت يحيى بن معين يقول : عيسى بن سنان ضعيف.
یعنی اس میں ضحاک بن عبد الرحمن کا ابوموسی سے سماع ہی ثابت نہیں اور اس میں عیسی بن سنان بھی ضعیف ہے [2]
تیسری روایت
حضرت بلال کی روایت ہے مگر اس میں یزید بن ابو زیاد حضرت بلال کے دیگر تمام شاگردوں کے برعکس جرابوں کا ذکرکرتے ہیں جبکہ باقی دس سے زائد دیگر تمام شاگرد موزوں پر مسح کا ذکر کرتے ہیں اور ابن حجر نے بھی انہیں ضعیف قرار دیا ہے اور ابو حاتم فرماتے ہیں لیس بالقوی اور امام ابو زرعۃ فرماتے ہیں لين ، يكتب حديثه ولا يحتج به .
چوتھی روایت
ابوداؤد میں حضرت ثوبان کی روایت ہے مگر اس میں راشد بن سعد کا حضرت ثوبان سے سماع ہی ثابت نہیں ابن حجر تہذیب التہذیب میں فرماتے ہیں
قال أبو حاتم والحربي لم يسمع من ثوبان وقال الخلال عن أحمد لا ينبغي أن يكون سمع منه ۔۔۔ وذكر الحاكم أن الدارقطني ضعفه وكذا ضعفه بن حزم
ابو حاتم اور حربی فرماتے ہیں کہ سعد کا ثوبان سےسماع ہی ثابت نہیں اور دارقطنی اور ابن حزم نے اسے ضعیف قرار دیا ہے[3]
لہذا ان روایات سے استدلال درست نہیں کیونکہ جرابوں پر مسح یہ تمام رویات معیار صحت تک نہیں پہنچ سکیں اور یہ ایک حقیقت ہے اگرچہ بعض اہل علم نے ان میں سے کسی کو صحیح بھی قرار دیا ہو
جرابوں پر مسح کی روايات اور صحابہ
جرابوں پر مسح کی روايات اور صحابہ
ظاہریہ کے دلائل
ظاہریہ اور جدید دور کے حنبلی علماء کا اصل استدلال صحابه كرام كے عمل سے هے کیونکہ متعدد صحابه كرا م سے باقاعده صحيح آثار سے جرابوں پر مسح ثابت هے جن میں سے چند روایات سند سمیت درج ذیل ہیں
چناچہ مصنف ابن ابی شیبہ میں اس موضوع پر صحابہ کے پندرہ آثار میں سے درج ذیل صرف صحیح اور مستند و قابل حجت آثار نقل کیئے جاتے ہیں
قال ابن ابی شیبہ حدثنا وكيع ،عن سفيان عن منصور، عن خالد بن سعد ، عن عقبة بن عمرو ، أنه مسح على جوربين من شعر
قال ابن ابی شیبہ حدثنا ابن مهدي ، عن سفيان ، عن واصل ، عن سعيد بن عبد الله بن ضرار ، ” أن أنس بن مالك ، توضأ ومسح على جوربين مرعزي
قال ابن ابی شیبہ حدثنا وكيع ، عن هشام ، عن قتادة ، عن أنس ، ” أنه كان يمسح على الجوربين
قال ابن ابی شیبہ حدثنا وكيع ، قال : حدثنا يزيد بن مردانبة ، عن الوليد بن سريع ، عن عمرو بن كريب ، ” أن عليا ، توضأ ومسح على الجوربين
قال ابن ابی شیبہ حدثنا وكيع ، قال : حدثنا مهدي بن ميمون ، عن واصل الأحدب ، عن أبي وائل ، عن عقبة بن عمرو ، ” أنه توضأ ومسح على الجوربين
قال ابن ابی شیبہ حدثنا أبو بكر قال : نا ابن نمير ، عن الأعمش ، عن إبراهيم ، عن همام ، ” أن أبا مسعود ، كان يمسح على الجوربين
ان تمام آثار و روایات میں واضح طور پر حضرت عقبہ بن عامر،انس بن مالک ،اور حضرت علی رض وغیرہ صحابہ کرام کا جرابوں پر مسح کا باقاعدہ معمول ذکر ہے
علاوہ ازیں امام ابوداؤدؒ فرماتے ہیں:
ومسح علی الجوربین علی بن ابی طالب وابومسعود والبراء بن عازب وانس بن مالک وابوأمامۃ وسھل بن سعد وعمرو بن حریث وروی ذلک عن عمر بن الخطاب وابن عباس .
یعنی علی بن ابی طالب ،ابومسعود(ابن مسعود)،البراء بن عازب ،انس بن مالک ،ابوأمامۃ ،سھل بن سعد اورعمرو بن حریث نے جرابوں پر مسح کیااور عمر بن الخطاب اورابن عباس سے بھی جرابوں پر مسح مروی ہے۔سنن ابی داؤد 159
اور علامہ ابن قدامہ فرماتے ہیں:
’’ولان الصحابۃ رضی اللہ عنھم مسحوا علی الجوارب ولم یظھر لھم مخالف فی عصرھم فکان اجماعا‘‘
اور چونکہ صحابہ نے جرابوں پر مسح کیا ہے اور ان کے زمانے میں ان کا کوئی مخالف ظاہرنہیں ہوالہذا اس پر اجماع ہے کہ جرابوں پر مسح کرنا صحیح ہے۔[4]
خلاصہ
ا س سلسلہ میں فقہاء کرام کی جانب سے اس مسئلے میں ایسی سخت شروط لگانا جن کی عمل صحابہ سے ہی تردید ہو زیادہ قابل التفات نہیں ہون گی لہذا کسی بھی قسم کی جرابوں پر مسح صحابہ کرام کے عمل سے ثابت ہے جس پر کسی طرف سے اعتراض نہیں کیا گیا
[1] صحيح وضعيف سنن النسائي 1/269
[2] السنن الكبرى للبیہقی مجلس دائرة المعارف النظامية حيدر آباد الطبعة : الأولى ـ 1344 هـ ج 1 ص 284،285
[3] تهذيب التهذيب 3/226
[4] المغنی 1/181